Wednesday, March 20, 2024

Benefits of Ajwa Dates in Urdu part 2


Benefits of Ajwa Dates in Urdu part 2 

عجوہ کھجور کے فوائد اور ہومیو پیتھک استعمال 

گذشتہ سے پیوستہ - حصہ دوم 

سید انور فراز



مریض، مرض اور علاج میں قرآن سے ہدایات ضروری ہیں اور جو اشارے قرآن میں مل جائیں، Admitted Facts یعنی امر ہیں باقی اس پر غوروفکر، تجربہ تجزیہ، تحقیق تعدیل کی تحریک دی گئی۔


اس بات کی مزید وضاحت سورة الحجر میں یوں فرمائی گئی۔
واعبد ربک حتی یاتیک الیقین (الحجر99 )
اپنے رب کی عبادت اس اعتماد اور یقین کے ساتھ کرو کہ تمہیں اس پر پورا یقین ہو، یہ ایک اللہ کی اپنے عبد پر، شاہکار تخلیق پر کمال مہربانی ہے
دوسری جگہ پر اللہ تعالیٰ سورہ النحل میں شہد کے معاملے میں استعمال کا طریقہ اور مزید آگے تحقیق کرکے زیادہ سے زیادہ اس وحی کردہ مکھی (مگس، النحل،Bee ) کے اجزائ، لعاب سے فائدہ اٹھانے کے لیے اکسایا گیا ہے تاکہ انسانیت اس اللہ کے نادر ادویات سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھاسکے، دکھی انسانیت، بیمار انسان شفاءیاب ہوسکے۔
قرآن مجید میں سورة النحل میں فرمایا۔
واوحی ربک الی النحل ان اتخذی من الجبال بیوتاً ومن الشَّجر ومِمَّا یغر شونہ ثمہ کلیُ من کلِ الثمرات فاس


±لُکی سبل ربک ذللایخرجُ من بطُونھا شرابُ مختلف الوَنہُ فیہ شفاءللّناس ان فی ذَلک لایةً لقوم یتفکرون (النحل68-69 )
وہ پہاڑوں، درختوں کی بلندیوں اور چھپروں پر اپنا گھر بنائے پھر وہ ہر قسم کے پھلوں سے رزق حاصل کرے اور اپنے رب کے متعین کردہ راستہ پر چلے، ان کے پیٹوں سے مختلف رنگوں کی رطوبتیں نکلتی ہیں جن میں لوگوں کے لیے شفاءرکھی گئی ہے،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نشانیاں ہیں تاکہ لوگ ان پر غور و فکر کرکے فائدہ اٹھائیں

آیت کے خط کشیدہ حصہ پر غور فرمائی تو صورت حال واضح ہوجاتی ہے اور یہ بھی واضح ہوجاتا ہے کہ اس میں بے شمار فائدہ اور ادویہ بنائی جاسکتی ہے۔
شہد: شہد کے معاملے میں رحمت العالمینﷺ کے فرمان کے مطابق شہد کی اہمیت کو اجاگر فرماتے ہوئے حضرت عبداللہ بن مسعودؓ روایت فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا:
علیکم باشفاءین العسل والقران (ابن ماجہ، مستدرک الحاکم)
تمہارے لیے شفاءکے دو مظہر ہیں، شہد اور قرآن
اب دیکھنا سمجھنا یہ ہے کہ الہامی ہدایات کے مطابق علاج کس طریقے سے اور کس طرح کیا جائے، حضور اکرم ﷺ کی یہ ایک واضح ہدایت ہے، حضرت جابر بن عبداللہؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا:
اذا اصیب الدواءالداءبرءباذن اللہ (احمد۔مسلم)
جس دوائی کے اثرات بیماری کی نوعیت کے مطابق مرتب ہوں تو اللہ کے حکم سے شفاءہوجاتی ہے“۔
اس سے صاف ظاہر ہے کہ انیاءعلیہم السلام کا طریقہ یہی علاج بالضد نہیں بلکہ علاج بالموافق یا بالمثل ہے، یہاں یہ بات واضح کرنا ضروری ہے کہ یہ ہانمین موجود ہومیو پیتھی والا علاج بالمثل نہیں بلکہ اس کی عمدہ ، اعلیٰ اور افضل طریقہ ہے، ہومیو پیتھک پوٹنسی والا طریقہ پورا قابل عمل نہیں ہے اس سے جو ڈیسی مل (Desimal) یا سینٹی مل (Centemal) طریقہ رکھا گیا ہے وہ قیاسی ہے، عملی طور پر صرف طریقے کی حد تک تحلیل و تقلیل کی تصدیق ہوتی ہے، مروج ہوجانے سے نیا طریقہ نکالنے اور اپنانے سے کوئی فائدہ نہیں ہے،ا سی طریقے سے ہی دوائی کو محفوظ، بے ضرر بنانے کا عمل فی الحال ممکن ہے۔


فرمان رسول مقبولﷺ سے یہ بات بھی واضح ہوتی ہے کہ ادویہ کے اثرات بیماری کے مطابق یا موافق مرتب ہوں تو شفاءہوجاتی ہے، بیماری کے نام سے نہیں علامات کے ذریعے سے ہوگا اور وہ بھی انسانی جسم کا علامتی نقشہ یا مجموعہ علامات دوائی کی علاماتی نقشہ یا مجموعے کے مطابق یا موافق ہوگا، تب شفاءہوگی اور یہی ہومیو پیتھک پروونگ کا اصول ہے، علاماتی تجزیاتی، تجرباتی نقشہ ہے اس لیے میں یہی طریقہ انبیاءﷺ کا طریقہ علاج سمجھتا ہوں اور یہی طریقہ ہی بیمار انسان پر بے ضرر دوائی کے عمل کا نتیجہ ہوگا اور یہاں پر یہ بات قابل غور ہے کہ پوٹینسی سے دوائی کی مادیت ختم اور بے ضرر شفائی خواص موجود رہتے ہیں، یا باقی رہ جاتے ہیں، فی الحال یہی ہانیمن کا پروونگز کا طریقہ اور پوٹینسی، جاری رہنا چاہیے جب تک اللہ تعالیٰ کسی بھی مومن ہومیو پیتھک ڈاکٹر ریسچر کو آزمائش پرونگز کا طریقہ القا کردے یا وہ دریافت کرلے، اس ضمن میں میرے ذہن میں چند تجاویز ہیں جن پر عملی تجربہ کر رہا ہوں، ان شاءاللہ ذوالجلال کی مدد سے کسی نتیجے پر پہنچنے کی کوشش کروں گا، نئی تصنیف جو اس طریقہ کو سائنٹیفک کردے، منشاءالٰہی کے مطابق دریافت کا نتیجہ ہوگی میں اسے مدد الٰہی سے کرنے کی کوشش کر رہا ہوں، یہاں یہ بات بھی واضح کردینا ضروری سمجھنا ہوں کہ رحمت عالم ﷺ کے واضح فرمودات اور احکام سے علاج بالضد منشاءالٰہی کے موافق نہیں اس سلسلے میں چند احادیث پیش کرتا ہوں۔
طارق بن سویدؓ الحضرمی اور دوسرے اطباءنے علاج کے لیے انگور کی شراب کے بارے میں دریافت کیا تو نبیﷺ نے فرمایا:
لاشفاءفی الحرام
حرام چیزوں میں شفاءنہیں ہوتی
حرام جانوروں کے گوشت، خون، شراب، منشیات اور زہریلی ادویہ میں شفاءنہیں ہے۔
ان اللہ تعالیٰ خلق الداءوالدوآءفتداو و ولا تنداو وبحرام (طبرانی)
اللہ تعالیٰ نے بیماریاں نازل فرماتے ہوئے ان کا علاج بھی نازل کیا ہے اس لیے علاج کرتے رہنا چاہیے، البتہ حرام چیزوں سے علاج نہ کیا جائے۔
حضرت ابو ہریرہ فرماتے ہیں۔
نھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عن الدوآءالخبیث (نسائی)
رسول اللہ ﷺ نے برے اثرات والی دواوں سے منع کیا ہے“۔
یہ ایک سیدھی سی بات ہے کہ جو بھی علاج کرے گا وہ شفاءکی نیت ہی سے کرے گا لیکن اس باب میں بہت سی ادویہ ایسی ہیں جن کے ذیلی سائیڈ افیکٹس اور ناخوش گوار اثرات ہوتے ہیں۔
حضور ﷺ کے ان فرمودات کے بعد Toxix دوائیوں اور زہریلی دواوں سے شفاءنہ ملے گی، کیا کوئی شبہ باقی رہ جاتا ہے؟ وقتی طور پر ضرور کوئی فائدہ ہوجاتا ہے لیکن مابعد اس کے اثرات صحت کی تباہی کا باعث بنتے ہیں، مرض بڑھ جاتا ہے، تکلیف زیادہ ہوجاتی ہے ، کیا علاج بالموافق کے حق میں یہ واضح اور غیر مبہم دلیل نہیں ہے؟

جاری ہے


 پہلا حصہ یہاں ملاحظہ فرمائیں

تیسرا حصہ یہاں ملاحظہ فرمائیں


 یہ تحریر سید انور فراز صاحب کی ویب سائٹ مسیحا ڈاٹ کام سے لی گئی ہے اور رفاہ عامہ کیلئے شائع کی جارہی ہے   ۔ سید انور فراز 21 سال تک  جاسوسی ڈائجسٹ کے مدیر رہے ہیں۔ ان کی کئی کتب شائع ہو چکی ہیں۔