Monday, April 8, 2024

گردے کی پتھری علامات اور بچاؤ

 گردے کی پتھری علامات اور بچاؤ

غلط طرز زندگی اور کھانے کی عادات انسانی جسم کے فضلے کے اخراج کے عمل کو متاثر کرتی ہیں۔ اس حوالے سے گردے کی پتھری ایک عام مسئلہ ہے۔

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ سے مریض کو ناقابل برداشت تکلیف کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

گردے کی پتھری سے متعلق دیگر سوالات کے جوابات جاننے کے لیے ہم نے گردے کے امراض کے ماہر ڈاکٹروں سے بات کی۔

گردے کی پتھری کیا ہے؟

گردے کی پتھری جسم سے خارج ہونے والے فضلے میں شامل معدنیات کے گردوں میں جمع ہونے کی وجہ سے بنتی ہے۔اس میں دیگر معدنیات کے علاوہ یورک ایسڈ اور کیلشیم بھی ہوتا ہے۔

پتھری بننے کی ایک وجہ پیشاب میں یورک ایسڈ کی زیادتی یا کم سائٹریٹ ہو سکتی ہے۔

گردے کی پتھری کیوں بنتی ہے؟

پیشاب میں یورک ایسڈ کی مقدار میں اضافہ یا سائٹریٹ کی مقدار میں کمی گردے کی پتھری کا سبب ہو سکتی ہے۔

سائٹریٹ گردے کی پتھری کی تشکیل کو روکنے کے لیے ذمہ دار ہے۔ اس لیے پتھر بنانے اور پتھری کو روکنے والے عناصر کا توازن برقرار رہنا ضروری ہے۔

کچھ لوگوں کے پیشاب میں پہلے سے ہی کیلشیم کی زیادتی ہوتی ہے اور کھانوں کی عادات کے علاوہ کافی پانی نہ پینا بھی اس کا سبب بن سکتا ہے۔

سائٹریٹ پتھر کی تشکیل کو روکنے میں مدد کرتا ہے۔ جسم میں موجود تیزاب کا تناسب اس میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

گردے کی پتھری کی علامات کیا ہیں؟

زیادہ تر مریضوں میں کوئی علامات ظاہر نہیں ہوتیں، آپ کو صرف سکین کروا کر ہی پتھری کے بارے میں پتا چلے گا۔

بہت سے لوگوں کی پتھری پیشاب کے ذریعے نکل جاتی ہے۔

اس عمل میں بہت شدید درد ہوتا ہے جو پیٹ سے شروع ہوتا ہے۔ کچھ لوگوں کو پیشاب میں خون بھی آ سکتا ہے۔

پتھروں کی کتنی اقسام ہیں؟

گردے میں بننے والے پتھروں کی درجہ بندی اس عنصر کی بنیاد پر کی جاتی ہے جس سے وہ بنے ہیں۔

یورک ایسڈ کی پتھری

سلفیٹ پتھر

ٹریگمس

سسٹین کی پتھری

گردے کی پتھری سے کیسے بچا جائے؟

اس کا واحد طریقہ یہ ہے کہ خوراک کو معمول پر لایا جائے اور اپنی روزانہ کی خوراک میں پانچ گرام سے زیادہ نمک شامل نہ کریں۔

سبزی خوروں کو چاہیے کہ پروٹین کی مقدار پوری کرنے کے لیے نان ویجیٹیرین کھانے کی بجائے دالیں وغیرہ استعمال کریں۔

کس قسم کے کھانے سے پرہیز کرنا چاہیے؟

چاکلیٹ، پالک، گری دار میوے (کاجو، بادام، پستے) سے گردے کی پتھری کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

تاہم، نمک یقینی طور پر گردے کی پتھری کی سب سے بڑی وجہ ہے۔

گردے کی پتھری کو کب سرجری کی ضرورت ہوتی ہے؟

عام طور پر 5-6 ملی میٹر کی پتھری پیشاب کے ذریعے نکل جاتی ہے تاہم اس دوران کچھ درد ہو سکتا ہے۔ اگر پتھری زیادہ بڑی ہو تو علاج کی ضرورت ہے۔

اگر علامات ظاہر ہوں تو پہلے الٹراساؤنڈ کرانا چاہیے۔ اس میں بڑے سائز کے پتھر نظر آ جاتے ہیں۔

تاہم اگر مثانے میں پتھری ہو یا سائز میں چھوٹی ہو تو سی ٹی سکین کی بھی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ پتھر کے سائز اور مقام کے لحاظ سے لیزر سرجری یا اوپن سرجری کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

کیا قدرتی طور پر اسے تحلیل کرنا ممکن ہے؟

پتھری کو تحلیل کرنے کے لیے خوراک اور باقاعدہ پانی پینا ضرروری ہے۔ اگر مناسب مقدار میں نمک اور پانی کا استعمال کیا جائے تو ان کو تحلیل کرنا آسان ہے۔

ماہرین کے مطابق بہت سے مریضوں کی ادویات کے ساتھ ساتھ خوراک میں بھی تبدیلیاں کی جاتی ہیں اور ہر ایک کو چاہیے کہ اپنے جسم کی ضروریات کے مطابق پانی پیئے۔

سونے سے پہلے پانی پی لیں کیونکہ نیند کے دوران جسم میں سب سے زیادہ پانی کی کمی ہو جاتی ہے۔

زیادہ پانی پینے کے کیا نقصانات ہیں؟

کچھ لوگ بہت زیادہ پانی پیتے ہیں تاہم، اگر آپ کئی سال تک بہت زیادہ پانی پیتے ہیں، تو گردے کا کام متاثر ہو سکتا ہے۔

خاص طور پر گردوں کی خون سے اضافی پانی نکالنے کی صلاحیت متاثر ہو سکتی ہے۔

کیا صرف مردوں کو گردے کی پتھری کا خطرہ ہوتا ہے؟

جی ہاں، مردوں میں کئی وجوہات کی بنا پر عورتوں کے مقابلے میں گردے کی پتھری ہونے کا امکان زیادہ ہو سکتا ہے۔ جیسے بہت زیادہ باہر رہنا، جسمانی مشقت اور پسینے کی وجہ سے جسم میں پانی کی کمی وغیرہ۔

لوگوں کا بدلتا ہوا طرز زندگی بھی اس کا ذمہ دار ہے۔ وہ لوگ جو زیادہ دیر تک پیشاب نہیں کرتے یا شفٹوں میں کام کرتے ہیں، وہ اس کا زیادہ شکار ہیں۔

نیز گرم جگہوں پر کام کرنے والے لوگ جہاں پینے کا پانی کم ہے وہاں کے افراد بھی اس سے زیادہ متاثرہ ہیں۔

کیا گردے کی پتھری دوبارہ پیدا ہو سکتی ہے؟

ETTY IMAGES

ایک بار پتھر بننے کے بعد اس کے دوبارہ پیدا ہونے کا امکان بہت زیادہ ہے۔ ایک بار جب یہ جسم سے نکل جائے تو آپ کو یہ فکر چھوڑ نہیں دینی چاہیے کہ یہ واپس نہیں آئے گا بلکہ ایسے مریض جن کے گردوں میں اکثر پتھری بن جاتی ہے، ان کے گردے فیل ہونے کے امکانات بھی بہت بڑھ جاتے ہیں۔

علاج کا بنیادی مقصد پتھری بننے کی وجہ تلاش کرنا ہونا چاہیے۔ اس کے بغیر آپ پتھروں کی تشکیل کو نہیں روک سکتے۔

گردوں کے ایک ماہر ڈاکٹر نے ہمیں بتایا کہ ’ایک سولہ سالہ لڑکی میرے پاس علاج کے لیے آئی تھی۔ اس کی حالت بہت سنگین تھی۔ اس کے پہلے ہی دو آپریشن ہو چکے تھے اور سی ٹی سکین سے ہمیں پتھر دوبارہ ملا۔‘

وہ بتاتے ہیں کہ ایسے مریضوں کو نہ صرف کڈنی ٹرانسپلانٹ بلکہ لیور ٹرانسپلانٹ کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔

کس عمر کے افراد کو پتھری کا خطرہ سب سے زیادہ ہے؟

پہلے صرف چالیس یا اس سے زیادہ عمر کے لوگ اس بیماری کا شکار نظر آتے تھے تاہم حالیہ برسوں میں نوجوان مرد اور خواتین گردے کی پتھری کے مسائل کے ساتھ ہسپتال آ رہے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ اس کی حمایت کرنے کے لیے کافی ڈیٹا موجود نہی لیکن یہ واضح ہے کہ یہ مسئلہ زیادہ ہونے کا امکان ہے۔

بشکریہ : بی بی سی اردو

No comments: