Thursday, May 23, 2024

آپ مسکرانا بھول گئے ہیں

آپ مسکرانا بھولتے جا رہے ہیں 


****


جس اہم بات کی طرف میں اپنے قارئین کو متوجہ کرنا چاہتا ہوں ۔ شاید وہ بات آپ نے نوٹ کی ہو یا کبھی آپ کے ذہن میں بھی ایسا خیال پیدا ہوا ہو کہ ہم من حیث القوم مسکرانا بھول گئے ہیں ۔


 حالات و واقعات نے ہمیں وہاں لا کھڑا کیا ہے کہ ہنسنا ممنوع ہو گیا ہے ۔ مسکراہٹ اور تبسم ڈھونڈنے سے کسی چہرے پر نظر نہیں آتا ۔  میرا پبلک سے انٹر ایکشن بہت زیادہ ہے ۔ میں اپنے پروفیشنل کیریئر میں جب اداروں میں پڑھانے اور سیشن کرنے جاتا ہوں تو مجھے ہر چہرہ اداس محسوس ہوتا ہے ، ہر آنکھ ویران لگتی ہے۔ دل ہیں پر  مرجھائے ہوئے ، 


روزانہ کی بنیاد پر میرے پاس بیسیوں افراد اپنے مسائل کے بوجھ اٹھائے میرے  دفتر میں آتے ہیں۔  میں جب اپنے پاس آنے والے ملاقاتیوں سے یہ سوال کرنا شروع کیا کہ آپ آخری بار کب مسکرائے تھے تو وہ کسی گہری سوچ میں پڑ گئے ۔ انہوں نے ذہن پر بہت زور دیا ، سوچنے سے بھی یاد نہیں آیا کہ وہ کب سے مسکرانا بھول گئے ہیں ۔  انہیں لگتا ہے کہ ہنسنا کوئی معیوب کام ہے یا شاید ہنسنے پر حکومت نے جرمانہ لگا دیا ہے ۔ ایک ایسا محکمہ قائم کیا ہے جو ہنسنے والوں کو شاہد حوالات میں ڈال دے گا ۔ 


مہنگائی ، حالات کی ستم ظریفیاں اور نا مساعد حالات نے ہر ایک کو ذہنی طور پر پریشانیوں میں مبتلا کر دیا ہے ۔ ذہنی الجھنیں بڑھ گئی ہیں۔ ٹینشن ، ڈپریشن ، فرسٹریشن اور دیگر امراض انسانوں کو جکڑ کر زمین پر چِت کر چکے ہیں ۔ سانس لینے میں دشواری کا سامنا ہے ۔ ایسے میں بھلا کیسے مسکرایا جائے اور کیسے تبسم پیدا ہو ۔ مسکراہٹیں کوئی تتلیاں نہیں ہوتیں کہ جنہیں پکڑ کر ہونٹوں پر سجا لیا جائے بلکہ سچی اور کھری مسکراہٹیں مطمئن اور آسودہ دلوں سے پھوٹتی ہیں ۔ اب آسودگی کہاں سے آئے ؟ دل بجھے بجھے ہیں ، آنکھیں ویران ہو رہی ہیں ۔ گال پچکے ہوئے ہیں ۔ 


اس سب کے باوجود خود کو پر سکون اور خوش رکھنے کی طرف توجہ دینی چاہیے اور اس کو پلان کر کے مسکراہٹ اور تبسم کا سامان کرنا چاہیے ۔ آج ذرا دل سے ، پوری کوشش سے مسکرانے کی کوشش کریں ، ایک طویل فہفہہ بلند کریں ۔ کھلکھلا کر ہنس دیں۔ اس کا کوئی بل تھوڑی آتا ہے ۔۔ آپ کی مسکراہٹ آپ کے ارد گرد کو مہکا دے گی ۔ آپ مسکراہٹ کے جادو سے دلوں پر حکمرانی کرنے لگ جائیں گے اور کچھ لمحوں کے لیے دکھ درد کو بھول کر کسی اور دنیا کے مکین بن جائیں گے جہاں دکھ ، درد اور آنسوؤں کی کوئی جگہ نہ ہو گی ۔

 

مسکراہٹ ہے حسن کا زیور 

مسکرانا نہ بھول جایا کرو 

عبد الحمید عدم


بشکریہ: جناب مظہر صدیقی 

No comments: