Showing posts with label Abc: Articles by Dr Muhammad Noor Asi. Show all posts
Showing posts with label Abc: Articles by Dr Muhammad Noor Asi. Show all posts

Wednesday, September 11, 2013

Joints Pain in Urdu, Tibb e Nabvi se elaj جوڑوں کا درد


معدے کی بیماریاں

جسم انسانی میں معدہ کی اہمیت اپنی جگہ مستحکم ہے مگر وہ خوراک کے ہضم کرنے میں زیادہ اہم کردار نہیں رکھتا۔ سب سے پہلے وہ اندر آنے والی غذا کا اسٹور بنتا ہے۔ پھر اس میں موجود نمک کا تیزاب اور Pepsinمل کر کھانے کو ہضم کرنے کی ابتدا کرتے ہیں۔ دوسرے افعال معمولی نوعیت کے ہیں۔ چونکہ یہاں پر خوراک زیادہ ہضم نہیں ہوتی اس لیے انجزاب کا عمل بھی برائے نام ہی ہوتا ہے۔ ہضم اور انجذاب کا سارا سلسلہ چھوٹی آنت میں عمل پاتا ہے۔ تیزابی ماحول میں آدھ گھنٹہ گزارنے کے بعد خوراک کو چھوٹی آنت کی طرف روانہ کرنے کا مرحلہ شروع ہوتا ہے۔ چھوٹی آنت میں تیزابیت ناپسندیدہ ہے اس لیے اس کے سب سے پہلے حصہ Duodenumکی جھلیوں سے سوڈا بائی کا رب پیدا ہوتا ہے جو معدہ سے آنے والی غذا کی تیزابیت کو ختم کرتا ہے۔

معدہ میں ہر وقت نمک کا تیزاب Hydrochloric Acidموجود رہتا ہے۔ لیکن یہ اس کی دیوار کو کوئی نقصان نہیں پہنچاتا کیونکہ قدرت نے ان دیواروں میں تیزاب سے مدافعت کی صلاحیت رکھ دی ہے۔ پھر ایک وقت ایسا آتا ہے جو اس صلاحیت کو متاثر کرکے ختم کردیتا ہے اور تیزاب معدہ کی دیواروں کو کھا جاتا ہے۔ وہاں زخم پیدا ہوجاتے ہیں۔زخم معدہ میں ہوں تو ان کو Gastric Ulcerاور اگر چھوٹی آنت کے پہلے حصہ میں ہوں توان کو Duodenal Ulcerکہا جاتا ہے۔ دونوں کو ملا کرPeptic Ulcerکا نام دیا گیا ہے۔
معدے کا السر مہذب سوسائٹی میں روزمرہ کی بات ہے۔ یورپ اور امریکا میں جہاں اعداد و شمار میسر ہیں یقین کیا جاتا ہے کہ 10فیصدی مردوں کو دونوں السروں میں سے ایک ضرور ہوگا۔ پہلے خیال کیا جاتا تھا کہ یہ بنیادی طور پر مردوں کی بیماری ہے اور عورتیں نسبتاً محفوظ ہیں کیوں کہ مردوں اور عورتوں میں معدہ کے السر کی شرح 4:1تھی اور آنت کے السر کی 2:1۔ لیکن اب صورت حال بدل کر مردوں اور عورتوں کا تناسب 2:1رہ گیا ہے۔ اس کی وجہ غالباً یہ ہے کہ کاروبار‘ تفکرات‘ خوراک بلکہ شراب نوشی اور تمباکو نوشی میں مغربی ممالک کی عورتیں ہر طرح سے مردوں کی ہم پلہ ہوگئی ہیں اس لیے ان حرکات کے نتیجہ میں پیدا ہونے والی بیماریوں میں بھی یہ برابر کی شریک ہیں۔
اسباب
پرانے طبیبوں کا خیال تھا کہ غذا میں بداعتدالیاں خاص طور پر مسالے دار غذائیں اور تیز شرابیں معدہ کی جھلیوں کو کمزور کردیتی ہیں اور تیزاب ان کو کھا جاتا ہے۔ اس نقطہ نظر کے مطابق ہندوستان کے جنوبی حصے میں کھٹائی کا زیادہ شوق السر کی زیادتی کا باعث قرار دیا گیا ہے۔
اس بیماری کا اب ایک نیا سبب معلوم ہوا ہے کہ جب کوئی شخص ہر وقت سڑتا اور کڑھتا رہتا ہے تو اس عمل میں اس کے معدہ کی دیواروں میں دورانِ خون میں کمی آجاتی ہے۔ خون کی کمی کی وجہ سے اس کی قوت مدافعت کے کمزور پڑتے ہی وہاں پر موجود تیزاب دیوار کا ایک کونا کھا لیتا ہے۔ یہ دیواریں اتنی بھی کمزور نہیں ہوتیں کہ تیزاب پوری دیوار یا پوری اندرونی جھلی کو گلا دے۔ ان کی کمزوری سے تیزاب کو کبھی کبھار ہی ایک آدھ کونا کھا لینے کا موقعہ ملتا ہے لیکن باقی حصہ اسی طرح تیزاب کی موجودگی کے باوجوداپنی حیثیت اور تندرستی قائم رکھتا ہے۔
کاروباری حضرات‘ سرجن‘ پائلٹ‘ پریشانی کا کام کرنے والے اور مصیبت کے دن گزارنے والوں کو اکثر السر ہوجاتے ہیں۔ جوڑوں کے دردوں میں استعمال ہونے والی اکثر دوائیں اگر درد کو آرام دیتی ہیں تو پیٹ میں السر بھی پیدا کرتی ہیں۔ اسپرین کا السر سے براہ راست تعلق ثابت ہوچکا ہے۔ کچھ السر ایسے ہیں جو معدہ میں ہونے کے باوجود مدتوں خاموش‘ تکلیف دیئے بغیرپڑے رہتے ہیں۔ ایسے مریضوں میں سے کسی کو اگر اسپرین کھانی پڑے تو اس کے فوراً بعد زخموں سے خون نکلنے لگتا ہے اور تب انھیں اس کی موجودگی کا احساس ہوتا ہے۔ کیونکہ اسپرین میں موجود تیزاب معدے کی جھلیوں کی قوت مدافعت کو براہ راست ختم کرتے ہیں۔ جوڑوں کے درد کے لیے استعمال ہونے والی جدید ادویہ میں سے اکثر اپنی کیمیاوی ساخت میں اسپرین سے مختلف ہیں لیکن ان میں موجود کیمیاوی اجزاءہر مرتبہ السر بنا دیتے ہیں۔ یہاں پر دو برائیوں میں سے ایک کا مسئلہ پیدا ہوجاتا ہے۔ سمجھدار معالج جب بھی جوڑوں کے درد کے لیے دوائی تجویز کرتے ہیں تو ساتھ میں تیزاب کی شدت کو کم کرنے والی دوائی ضرور دیتے ہیں۔ اس عمل کو اطباءعرب نے بدرقہ یا مصلح کا نام دیا تھا۔
شراب نوشی‘ تمباکونوشی اور تفکرات کے علاوہ صدمات بھی السر پیدا کرتے ہیں۔ جیسے کہ خطرناک نوعیت کے حادثات‘آپریشن‘ جل جانے اور دل کے دورہ کے بعد اکثر لوگوں کو السر ہوجاتا ہے۔ اس کی توضیح یہ ہے کہ صدمات چوٹ اور دہشت کے دوران جسم میں ایک ہنگامی مرکب Histamineپیدا ہوتا ہے یہ وہی عنصر ہے جو جلد پر حساسیت کا باعث ہوتا ہے۔ یقین کیا جارہا ہے کہ اس کی موجودگی یا زیادتی معدہ میں السر کا باعث ہوتی ہے۔ اسی مفروضہ پر عمل کرتے ہوئے السر کی جدید دوائوں میں سے Cemitidineبنیادی طور پر Histamineکو بیکار کرتی ہے اور یہی اس کی افادیت کا باعث قرار دیا گیا ہے۔
ایسی خوراک جس میں ریشہ نہ ہو۔ جیسے کہ خوب گلا ہوا گوشت۔ چھنے ہوئے سفید آٹے کی روٹی السر کی غذائی اسباب ہیں۔
اکثر اوقات السر خاندانی بیماری کے طور پر ظاہر ہوتا ہے۔ آپس میں خونی رشتہ رکھنے والے متعدد افراد اس میں بیک وقت مبتلا ہوجاتے ہیں۔ اس کا یہ مطلب بھی لیا جاسکتا ہے کہ ان میں تکلیف وراثت میں منتقل ہوتی ہے یا یہ کہہ سکتے ہیں کہ ان کے بودوباش کا اسلوب‘ کھانا پینا یا عادات ایک جیسی تھیں۔ اس لیے ان کو السر ہونے کے امکانات دوسروں سے زیادہ رہے۔ جنسی ہارمون اور کورٹی سون کا استعمال السر پیدا کرسکتا ہے۔
50فیصدی مریضوں کو السر معدہ کے اوپر والے منہ کے قریب ہوتا ہے وہ اسباب جو معدہ میں زخم پیدا کرتے ہیں وہ بیک وقت ایک سے زیادہ السر بھی بنا سکتے ہیں لیکن 90فیصدی مریضوں میں صرف ایک ہی السر ہوتا ہے۔ جبکہ 10-15فیصدی میں ایک سے زیادہ ہوسکتے ہیں۔
پیٹ کے وسط میں پسلیوں کے نیچے جلن سے بیماری کی ابتداءکا پتا چلتا ہے جسے عام انگریزی میں لوگ Heart Burnکہتے ہیں۔ یہ جلن بڑھتے بڑھتے درد کی صورت اختیار کرلیتی ہے۔ درد کے اوقات واضح اور مقرر ہوتے ہیں۔ یہ زیادہ تر دو کھانوں کی درمیان محسوس ہوتا ہے۔ مریضوں کو بھوک کا احساس درد سے ہوتا ہے۔کیونکہ یہ خالی پیٹ بڑھ جاتا ہے۔ اکثر مریض کھانا کھانے کے بعد آرام محسوس کرتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پیٹ کے تیزاب کھانے کو ہضم کرنے میں صرف ہوجاتے ہیں اس طرح وہ زخم پر لگ کر تھوڑی دیر کے لیے درد کا باعث نہیں بن سکتے۔
معدہ سے غذا کو مکمل طور پر نکل کر آنتوں میں جانے میں 2گھنٹے سے زائد عرصہ لگتا ہے معدہ 2-3گھنٹوں میں خالی ہوجاتا ہے۔ اس لیے اب تیزاب زخم پر لگ کر درد پیدا کرنے کے قابل ہوجاتا ہے یا مریض کو درد کی تکلیف کھانے کے 2-3گھنٹہ بعد محسوس ہوتی ہے۔ مریض کو اگر قے ہوجائے تو تیزاب کی کافی مقدار باہر نکل جاتی ہے اور درد میں کافی دیر کے لیے افاقہ ہوجاتا ہے۔ اس کے برعکس تفکرات‘ پریشانیاں‘ دہشت‘ شراب اور اسپرین درد میں اضافہ کرتے ہیں۔
السر کا درد ایک مخصوص مقام پر ہوتا ہے۔ اکثر مریض سوال کرنے پر درد کی جگہ انگلی رکھ کر صحیح نشان دہی کرسکتے ہیں۔ سوڈا بائی کارب کی تھوری سی مقدار بھی اس میں کمی لاسکتی ہے۔ درد اگر معدہ کے السر کی وجہ سے ہو تو یہ زیادہ عرصہ نہیں رہتا۔ اگر چہ لوگ 20سال تک بھی اس میں مبتلا رہتے ہیں مگر عام طور پر اس سے بہت پہلے یہ پھٹ جاتا ہے یا کنسر میں تبدیل ہوجاتا ہے۔ کبھی کبھی زیادہ مدت بھی چل جاتا ہے۔ یہ درد پیٹ کے علاوہ گردن سے نیچے کندھوں کے درمیان بھی محسوس ہوسکتا ہے۔
السر میں تشخیص کا سارا دارو مدار درد کی نوعیت۔ اس کے اوقات اور اس کے کھانے پینے سے تعلق پر ہوتا ہے۔ معدے کے السر میں مریض کو بھوکے پیٹ درد ہوتا ہے لیکن کھانا کھانے سے آرام ہوتا ہے۔
کچھ لوگوں کو درد کے بغیر ایک روز ناگہانی طور پر پتا چلتا ہے کہ قے کے ساتھ خون آرہا ہے اور ان کے پیٹ میں السر ہوگیا ہے۔ ورنہ عام طور پر سب سے پہلے جلن ہوتی ہے۔ پھر منہ میں کھٹا پانی آجاتا ہے (Water Brash) بھوک کم ہوجاتی ہے۔ کھانے کے بعد پیٹ میں بوجھ محسوس ہوتا ہے۔ جی متلانا اور قے ضروری نہیں لیکن قے اگرآجائے تو اس سے بڑا سکون محسوس ہوتا ہے۔ قے اگر بار بار آئے اور خاصی مقدار میں ہوتو اس کا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ معدہ کا آنتوں کی طرف سے منہ بند ہے یا اس میں جزوی طور پر رکاوٹ آگئی ہے۔ بدہضی السر کے مریضوں کا خاصہ ہے لیکن اجابت کا نظام بہت کم متاثر ہوتا ہے۔ البتہ کبھی قبض اور کبھی اسہال روزمرہ کی بات بن جاتے ہیں۔ ان تمام امور سے مریض کی غذائی حالت متاثر ہوتی ہے۔ اس کا وزن کم ہونے لگتا ہے اور کمزوری بڑھتی ہے۔
السریوں بھی گھبراہٹ اور بے سکونی کے مریضوں کو ہوتا ہے۔ اوپر سے جب بدہضمی اور بھوک کی کمی شامل ہوں تو مریض کا حال مزید خراب ہوجاتا ہے۔
پیچیدگیاں
السر کی سب سے بڑی خرابی یا دہشت اس کا پھٹ جانا یا اندر خون بہنا ہے۔ عام طور پر کسی السر سے اپنے آپ جریان خون شروع نہیں ہوتا۔ بلکہ مریض شراب پیتا ہے‘ اسپرین کھاتا ہے یا جوڑوں کے درد کی دوائوں میں خاص طور پر Phenyl Butazone Cortisoneکھاتا ہے تو یہ پھٹ جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے بیہوشی‘ کمزوری‘ چکر‘ ٹھنڈے پسینے آتے ہیں‘ نبض کمزور پڑجاتی ہے۔
اسی طرح معدہ کی دیوار میں آر پار سوراخ ہوسکتا ہے۔ جس میں پیٹ تختے کی طرح سخت ہوجاتا ہے شدید درد‘ بخار‘ شدید قسم کا Peritonitisہوجاتا ہے۔
معدہ کا وہ منہ جو آنتوں کی طرف کھلتا ہے بند ہوسکتا ہے۔ راستہ بند ہونے پر غذا معدہ سے نہ تو آگے جاسکتی ہے اور نہ ہی جسم کی توانائی قائم رہ سکتی ہے۔ جتنی دیر معدہ غذا کو روک سکتا ہے روکے رکھتا ہے پھر قے کی صورت میں ساری غذا ایک دم سے باہر نکل جاتی ہے۔ اس قے سے طبیعت کو بڑا سکون ملتا ہے مگر یہ سکون ایک طوفان کا پیش خیمہ ہوتا ہے۔ پانی اور نمک کی فوری کمی واقع ہوجانے سے وہ تمام علامات پیدا ہوجاتی ہیں جو ہیضہ اور اسہال میں ہوتی ہیںساتھ ہی خون کی کمی اور جسمانی کمزوری آن لیتے ہیں۔ معدہ پھیل جاتا ہے جسے Acute Gastric Dilatationکہتے ہیں۔
السر کی 10فیصدی اقسام کنسر میں تبدیل ہوسکتی ہیں
یہ تمام پیچیدگیاں خطرناک ہیں۔ ان میں سے ہر ایک جان لے سکتی ہے۔ اگرچہ ان میں بعض کا دوائوں سے علاج ہوسکتا ہے۔ لیکن یہ طے کرنا کہ کون سے مریض کو بہتری ہورہی ہے اور کون سے کے حالات خراب ہورہے ہیں تجربہ کار اور مسند معالج کی صلاحیت پر منحصر ہے۔ موٹی بات یہ ہے کہ ان تمام حالات میں کسی قسم کے علاج کی کوشش کرنے کی بجائے مریض کو ایسے ہسپتال میں داخل کردیا جائے جہاں پیٹ کے آپریشن کا معقول انتظام موجود ہو۔ ان کیفیات میں کسی قسم کا التوا موت کا باعث ہوسکتا ہے۔
علاج
ان زخموں کا دوائوں سے اگرچہ علاج کیا جاتا ہے۔ لیکن بعد میں گڑبڑ پیدا ہونے کی وجہ سے ماہرین کی رائے میں ایک عام ڈاکٹر اور سرجن باہمی مشورہ سے مریض کا علاج کریں یا کوئی سرجن صورت حال سے آگاہ رہے۔ تاکہ زخم سے سوراخ پیدا ہونے یا کسی نالی کے پھٹ جانے کے بعد پیٹ میں ہونے والے جریان خون کو روکنے یا مریض کی جان بچانے کے لیے ہنگامی آپریشن کا بندوبست پہلے سے موجود ہو۔
غذا
ماہرین ابھی تک متفق نہیں کہ مریض کے لیے مناسب غذا کونسی ہونی چاہئے۔ اکثر لوگوں کا خیال ہے کہ مسالے دار غذائیں چونکہ بھوک کو بڑھاتی ہیں اس لیے دنیا میں ہر جگہ مسالوں اور مرچوں سے منع کردیا جاتا ہے۔ انگریز ڈاکٹر تو صرف اس پر اکتفا کرتے ہیں کہ مریض کو جو ناپسند ہو یا جس سے تکلیف ہوتی ہو اسے کھانا چھوڑ دے۔ تمباکونوشی کے دوران علاج بیکار ہوتا ہے۔
ہمارے ذاتی مشاہدے میں زیادہ مسالے یقینا خراب کرتے ہیں لیکن معتدل مقدار میں گھر کا پکا ہوا معمولی مرچوں والا کھانا نقصان دہ نہیں ہوتا۔ البتہ جب مرض کی شدت کا دورہ پڑا ہو تو اس وقت مرچوں سے پرہیز ضروری ہے۔ ہم نے کھٹائی اور چکنائی کو ہمیشہ تکلیف کو بڑھانے والا پایا۔ کھٹی چیزیں خواہ وہ سنگترا ہی کیوں نہ ہو تیزابیت میں اضافہ کرتا ہے اور چکنائی چونکہ معدہ میں ہضم نہیںہوتی اس لیے تبخیر پیدا کرکے تکلیف کا باعث بنتی۔
طب جدید میں لوگوں کو دودھ پر ضرورت سے زیادہ اعتقاد رہا ہے۔ بعض مریضوں کو علاج کے ابتدائی ایام میں دن میں چار چار مرتبہ دودھ پلایا جاتا رہا ہے۔دودھ تیزاب کی تیزی کو مار دیتا ہے لیکن پیٹ کے اکثر مریض دودھ ہضم نہیں کرسکتے بلکہ دودھ کی مٹھاس (Lactose)جراثیم کی کچھ قسموں کی پرورش میں مددگار ہوتی ہے۔ دودھ پینے سے جلن اور درد میں فائدہ ہوتا ہے۔ لیکن یہ آرام وقتی ہوتا ہے۔ جب تیزاب پھر سے پیدا ہوتا ہے تو جلن پھر سے نمودار ہوجاتی ہے۔

Monday, January 30, 2012

GET RID OF CONSTIPATION: THE MOTHER OF SEVERAL DISEASES


GET RID OF CONSTIPATION: THE MOTHER OF SEVERAL DISEASES



Make sure you are drinking enough fluids.
Drink 2 to 4 extra glasses of water per day, especially in the morning.


Drink 1.5 qt(1.4 L) to 2 qt(2 L) of water and other fluids, such as fruit juice or noncaffeinated beverages, every day.
Add high-fiber foods to your diet. Health professionals recommend that you eat 20 to 30 grams of fiber every day. Packaged foods and fiber supplements include the amount of fiber content in the nutrition information. You should increase the amount of fiber in your diet slowly so that your stomach can adjust to the change. Adding too much fiber too quickly may cause stomach upset and gas.


Eat at least 2 servings of fruit, such as apricots, peaches, pears, raisins, figs, prunes, dates, and
To read the complete article click here

Tuesday, January 24, 2012

Easiest way to get rid of Obesity (Motapa) or overweight


Easiest way to get rid of Obesity (Motapa) or overweight 


Dear Readers:

You know that there are lot of articles/write ups on web about loosing weight and getting rid of Obesity. I noticed that most of the people are confused with all such stuff. They find it difficult what to do and what to not do. There is variety of Medicines/Herbs/Juices etc. suggested by Doctors, Homeopaths, Herbal specialists etc. I have gone through most of the stuff and come to the conclusion that the information provided on different sites, is no doubt of great value, but the readers are in perplexed situation as depicted by their comments on various sites. So, after thorough reading of the stuff, rich experience of my personal practice, discussions with the Professional and feedback of the patients, I am presenting most effective and proven tips to get rid of your obesity/ over weight. However, before that let’s have a glimpse of basic things.


What is Obesity?

Obesity is a condition in which the natural energy reserve, stored in the fatty tissues of humans and other mammals, is increased to a point where it is associated with certain health conditions or increased mortality. Being obese and being overweight is not exactly the same thing. Obesity is typically evaluated by measuring BMI (Body mass index), waist circumference and risk factor evaluation.

Here is the four points solution:
for further reading click here

Saturday, July 23, 2011

فطرت سے علاج۔ ہومیوپیتھی کا مزاج

طبی اشارے

مرگی اور ہومیو پیتھی

-مرگی کا دورہ آنے سے پہلے اعصاب میں جھٹکے اور سر کا اچانک شدید چکرانا
ابسنتھیم 6، 30، اور بڑی طاقتیں

مرگی جس میں رات کے وقت اور نیند کے دوران اضافہ ہو
کیوپرم میٹ 30 اور بڑی طاقتیں

مرگی کے دورے کے بعد مریض بے ہو ش ہوجائے
بوفو رانا 200 اور بڑی طاقتیں

مرگی کے دورے سےقبل کمرے کی دیواریں اندر کی طر ف گرتی ہوئی محسوس ہوں
کاربو ویج 30
مرگی کا دورہ چاند کی چودھویں رات کو شدید ہو
لونا 200

نوجوان لڑکیوں میں بے قاعدہ ماہواری، دانے دب جانے کی وجہ سے یا نئے چاند کے دوران مرگی کا دورہ
کاسٹیکم 30، 200 اور بڑی طاقتیں

جونہی ماہواری شروع ہو، مرگی کا دورہ پڑجائے
پیسی فلورا 200

مرگی کا دورہ جو میٹھے پھل کھانے سےہو
ارجنٹم نائٹریکم 30،200 اور بڑی طاقتیں


ہومیوڈاکٹر نور

Wednesday, September 22, 2010

Homeopathic during the postpartum period

Homeopathic during the postpartum period

Here is the list of most effective medicines according to symptoms.

ARNICA
After birth or especially Caesarean Arnica will help the healing and ease pain and discomfort. It is a major remedy for postoperative healing.
As a guide one dose three times a day for up to three days should provide much relief, it can be repeated much more frequently if necessary, i.e. every two hours. If however you are still in some discomfort consider Bellis Perennis or Staphysagria below.
Remember Arnica will very much benefit your baby if the birth has been traumatic or forceps were used.

BELLIS PERENNIS
This remedy will further help cases where there is any residual bruising or discomfort remaining after Arnica. It is indicated for abdominal wounds and deep trauma and will complement the initial action of Arnica.

HYPERICUM
This remedy is indicated for injury to the coccyx during labour or delivery and for lacerations which affect parts rich in nerves, including surgery to the genital area. Helpful after episiotomy or a natural tear (compare to Staphysagria) and also for any residual effects following an epidural.

Episiotomy or laceration (in tincture form)
A tincture of hypericum mixed with calendula (Hypercal) can be purchased from a homeopathic pharmacy and used externally. Mix 10 drops in a tablespoon of sterile or cooled boiled water and apply to perineum on a compress. Keep in contact for up to an hour and repeat several times until relief is obtained.

STAPHYSAGRIA
This remedy is also indicated following caesarean, or episiotomy with pain in the incision, great sensitivity and redness of the wound. This is particularly helpful for example if the woman has had an unexpected caesarean which was not of her choosing and feels somewhat violated by the procedure. Consider also Arnica, Bellis Perennis (caesarean) or Hypericum (episiotomy) on their own individual merits

Homeopathic medicine during labour

Homeopathic medicine during labour

Following eight medicines are very effective as per symptoms during labour

1. ACONITE
Aconite is a remedy for shock and fear. In labour it will help if the labour is going too fast and pains are strong and frightening. Often the person who needs this remedy will have a fear that they might die. This might be completely out of proportion to the severity of the situation, i.e. there may be no real risk but the person has this feeling nonetheless.

2. ARNICA
Arnica is the most important remedy for bruising and trauma. During labour can help speed dilation of the cervix and can help prevent both haemorrhage and postpartum infection.
It can be helpful if the woman feels tired especially if there are no other indications for remedies such as Kali Phos or Gelsemium (compare further below).
Please note it can also be given to the baby in case of a traumatic birth or forceps delivery.

3. CAULOPHYLLUM
This remedy may be used if labour is delayed, i.e. if the cervix remains rigid and contractions are not coordinated, changing location and going into the bladder and groins. It can strengthen contractions when they are weak, of short duration or slow down to a stop.
Woman may feel trembly, chilly and weak and may also have pains in fingers and toes appear concurrently.

If this remedy seems indicated but has no effect consider Gelsemium below.
Do not use this remedy in pregnancy except under expert advice.

4. CHAMOMILLA
This remedy can be useful when the pain is centered in the lower back. Particularly with the baby in posterior position.
The woman will feel incredibly irritable with the pain. The pain will seem almost too much to endure. She may react by pushing people away, may not want to be touched or looked at and may react with anger if she has to be examined internally.
This remedy will not be useful unless there is extreme irritability.

5. KALI CARBONICUM
Low back pain. Relieved by pressure/rubbing (compare Chamomilla for posterior presentation).
Chilly and aggravated by draughts.
Aggravation during the night, especially 2-4am.
Woman may be nagging and complaining.

6. KALI PHOSPHORICUM
Exhaustion with no other indications or if Arnica is not helping.
May feel unable to cope and sensitive to noise.
It can be alternated with Arnica when labour slows down and the woman herself or uterine muscles may be tired.

7. GELSEMIUM
This remedy will be helpful if there is a failure to dilate with tiredness and weakness (compare to Kali Phos, Arnica and Caulophyllum).
The weakness often presents with very heavy eyelids and a dazed expression.
Woman may feel trembly especially from fright or anticipation.
It is a remedy for anticipatory anxiety. If entering the hospital and all the subsequent procedures causes the woman to feel very anxious and this seems to be impacting the labour i.e. decreasing or even halting previously strong contractions then Gelsemium by addressing the anxiety may help get things underway again.

8. PULSATILLA
The woman will feel very weepy and tearful and desperate for the company of her partner or other loved ones if she requires Pulsatilla. She will feel better with fresh air.
If the contractions are weak and the cervix is not dilating as it should Pulsatilla can be considered but only if a similar emotional state is presenting.

Tuesday, February 23, 2010

دانت درد اور ہومیوپیتھی

دانت درد اور ہومیوپیتھی

ہومیوپیتھی ادویات الحمد للہ دانت درد میں بہت کار آمد ہیں
ایمرجنسی کیسز کیلئے کچھ اہم ادویات اور انکی علامات
درج ذیل ہیں

پلانٹیگو - مدر ٹنکچر۔ بہت اعلیٰ دوائی ہے۔ جب دانت ذکی الحس ہوں-درد وقفے سے ہو۔ اور درد والی جانب لیٹنا تکلیف دہ ہو۔

مرک سال- دانت دکھتے ہوں۔ اور گرمی سے تکلیف بڑھے۔ مسوڑھے سوجے ہوئے۔ منہ سے رال بہے۔

کیموملا۔ درد ناقا بل برداشت۔ درد گرمی سے اور رات کے وقت بڑھ جائے

کافیا کروڈا۔ ایسا درد جو ٹھنڈی اشیاء کے استعمال سے کم ہو۔ ڈنک جیسا درد

کاربوویج۔ ذرا سی حرکت سے دانتوں سے خون بہے۔ مسوڑھے دانتوں سے الگ ہوں- ٹھنڈی اشیا ء کے استعمال سے درد بڑھے۔

سٹافی سیگریا۔ دانت گل سڑ رہے ہوں یا کمزور ہوں۔ حاملہ کے دانت درد کیلئے بہت مفید۔

ہومیوپیتھک ڈاکٹر نور